Posts

Showing posts from June, 2019
چڑیا اور پنکھا  چھت پہ لٹکتے پنکھے کے پَر کے ساتھ چڑیا کا ایک پَر بھی لٹک رہا تھا.. شاید گرمیوں کی دھوپ سے بچتی کوئی چڑیا ہمارے برآمدے میں آ گھسی اور چلتے پنکھے کے ہاتھوں مَر گئی... ہم چار بہن بھائی تھے، دو بڑی بہنیں اور پھر میں اور چھوٹا بھائی.. زمیندار لوگ تھے ہم.. چونکہ ابا اکلوتے تھے تو دادا کی طرف سے ساری جائیداد اکیلے ابا کو ملی سو ہمارا گزارا باقی رشتے داروں سے بہت بہتر ہوتا تھا... باجی نورین سب سے بڑی تھیں ہم میں اور وہ ہمارا خیال ماں سے بھی زیادہ رکھتی تھیں.. باجی اتنی پتلی تھیں کہ ہم انھیں باجی چڑیا کہا کرتے تھے... پانچویں تک ہی پڑھی تھیں، چھٹی جماعت کے لیے گاؤں سے دس کلومیٹر دور قصبے میں جانا پڑتا تھا اور ابا کو یہ پسند نہیں تھا کہ باجی لڑکوں کے ساتھ ویگن میں سفر کریں سو ابا نے چوراسی ماڈل ٹویوٹا کرولا خریدی اور ڈرائیور کے طور پہ اپنے بھتیجے کو ذمہ داری سونپ دی.. مگر چھے ہی ماہ میں ابا کو لگنے لگا کہ وہ بھتیجا بھی باقی لڑکوں کی طرح کا ہی ہے سو گاڑی بیچ دی اور باجی نورین کا سکول ختم ہو گیا... مجھے غیر نصابی کتب کی طرف اور موسیقی کی ایک الگ ہی دنیا میں لے جان...
ہم ٹھہرے افضل۔ میں اکثر سوچتا ہوتا ہو چھٹی ،ساتویں صدی عیسوی میں جب ہمارے افضل قوم کے ہیرو محمد بن قاسم برصغیر پر حکومت کے خواب لے کر راجہ داھر سے جنگ کی تیاری میں مشغول تھے تو ادھر مغرب میں جاہل قوم دنیا میں ایک عظیم درس گاہ کی تعمیر کے پلان بنا رہی تھی جسے دسویں صدی میں مکمل کرکے عظیم آکسفورڈ یونیورسٹی کا نام دیا گیا۔ بارہویں صدی میں ہمارے ہیرو محمود غزنوی جب سومنات کے مندر لوٹنے کی تیاری میں مصروف تھے ادھر جاہل معاشرے نے ایک اور عظیم درسگاہ تعمیر کرنے کا سوچا جیسے ہم اج کیمبرج یونیورسٹی کے نام سے جانتے ہیں۔ افضل قوم کے افضل ہیروز نے صرف جنگیں لڑیں انسانیت کو قتل کیا بیس بیس پچاس پچاس شادیاں کی سینکڑوں بچے پیدا کیئے اور ان بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے سلطنتیں فتح کی انکی بادشاہت کی۔ لاکھوں انسان قتل کیئے لاکھوں غلام بنائے۔ جاہل قوموں نے انسان کے شعور و عقل کیلئے عظیم درسگاہیں بنائی مزدورں کو بھی ا نسانیت کے حقوق دیئے۔   غلامی ختم کی۔ ادھر 1526 ء میں ظہیر الدین بابر نے پانی پت کی جنگ میں دہلی کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر برضغیر میں اسلامی سلطنت کی بنیاد رک...
لمحہِ فکریہ چولہے بجھے پڑے ہیں بچے بھوک سےمر رہے ہیں   روٹی چاند سے بھی دور ہے   نامُ نہاد شریعت کا پیٹ ہے کے بھرنے کا نام نہیں لے رہا۔ سیڑھی چڑھنے کا اصول پہلا دوسرا تیسرا اور پھر چوتھا ڈنڈا ہے لیکن یہاں مُلاں سے لے کر قاضی تک سب پہلے ہی قدم سےآخر پر پہچنا چاہتے ہیں   جس ماں کے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہوں اسے داتا کی بریانی چرچ کی روٹی گیارہویں کی نیاز بھگوان کے پرساد سے کوئی     فرق نہیں پڑتا اسکے لئے اسکا دین مذہب دھرم سب روٹی ہے۔۔ جہاں تختی اور کتاب خریدنے کےلیے ایک گھر کو بھوکا سونا پڑے وہاں کیا شعور کیا لاشعور سب کچھ اسکے آگے تاریکی کی کھائی میں پڑا ہے ۔ معیشت اور تعلیم ہی کی طاقت شعور بیدار کرتی ہے ۔ ایسے تعفن زدہ معاشروں میں غریب کی جورو سب کی بھابھی اور امیر کی جورو سب کی سگی بہن ہوتی ہے ۔ دل دماغ کے سوچ کے سمجھ کے سارے را ستے پیٹ سے گذرتے ہیں جتنی تعلیم جتنی مضبوط معیشت اتنی زندگی آسان۔۔ ورنہ نہ روزہ صبر دے گا اور نہ عبادت اجر دے گی۔ قرآن کہتا صرف اپنی ضرورت کا رکھو باقی سب اپنے سے نیچے بانٹ دو۔یتیموں میں غریبوں میں رشتہ داروں می...