ہم ٹھہرے افضل۔ میں اکثر سوچتا ہوتا ہو چھٹی ،ساتویں صدی عیسوی میں جب ہمارے افضل قوم کے ہیرو محمد بن قاسم برصغیر پر حکومت کے خواب لے کر راجہ داھر سے جنگ کی تیاری میں مشغول تھے تو ادھر مغرب میں جاہل قوم دنیا میں ایک عظیم درس گاہ کی تعمیر کے پلان بنا رہی تھی جسے دسویں صدی میں مکمل کرکے عظیم آکسفورڈ یونیورسٹی کا نام دیا گیا۔ بارہویں صدی میں ہمارے ہیرو محمود غزنوی جب سومنات کے مندر لوٹنے کی تیاری میں مصروف تھے ادھر جاہل معاشرے نے ایک اور عظیم درسگاہ تعمیر کرنے کا سوچا جیسے ہم اج کیمبرج یونیورسٹی کے نام سے جانتے ہیں۔ افضل قوم کے افضل ہیروز نے صرف جنگیں لڑیں انسانیت کو قتل کیا بیس بیس پچاس پچاس شادیاں کی سینکڑوں بچے پیدا کیئے اور ان بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے سلطنتیں فتح کی انکی بادشاہت کی۔ لاکھوں انسان قتل کیئے لاکھوں غلام بنائے۔ جاہل قوموں نے انسان کے شعور و عقل کیلئے عظیم درسگاہیں بنائی مزدورں کو بھی ا نسانیت کے حقوق دیئے۔ غلامی ختم کی۔ ادھر 1526 ء میں ظہیر الدین بابر نے پانی پت کی جنگ میں دہلی کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر برضغیر میں اسلامی سلطنت کی بنیاد رک...
Comments
Post a Comment